ایک گھنے جنگل کے کنارے ایک چھوٹا سا گاؤں تھا۔ گاؤں کے ایک کچے گھر کے پاس ایک لال مرغی رہتی تھی۔ وہ ہر صبح سورج نکلنے سے پہلے جاگتی، اپنے پنجے سے زمین کریدتی، دانے چگتی اور بڑی خوشی سے بولتی، “کُکڑوں کوں! آج کا دن خوبصورت ہے!”
اسی جنگل میں ایک چالاک لومڑی بھی رہتی تھی۔ وہ بھوکی تھی اور ہر روز مرغی کو دیکھ کر اس کے منہ میں پانی آ جاتا تھا۔ لومڑی نے کئی بار مرغی کو پکڑنے کی کوشش کی، مگر مرغی بہت ہوشیار تھی۔ وہ ہمیشہ اپنے گھر کے قریب رہتی اور ذرا سی آہٹ پر درخت کی اونچی شاخ پر چڑھ جاتی۔
ایک دن لومڑی نے سوچا، “زور زبردستی سے کچھ نہیں ہوگا، اب چالاکی سے کام لینا ہوگا۔” اگلے دن وہ مرغی کے گھر کے قریب آئی، نرمی سے بولی، “السلام علیکم، میری پیاری بہن! آج تمہاری آواز کتنی میٹھی لگ رہی ہے۔ میں تمہیں ایک اچھی خبر دینے آئی ہوں!”
مرغی نے حیرت سے پوچھا، “کون سی خبر؟” لومڑی بولی، “آج سے جنگل کے سب جانوروں نے فیصلہ کیا ہے کہ اب کوئی کسی کو نہیں کھائے گا۔ ہم سب امن سے رہیں گے۔ آؤ، میں تمہیں گلے لگاؤں تاکہ ہماری دوستی مضبوط ہو جائے!”
مرغی نے چالاکی سے مسکرا کر کہا، “واقعی؟ یہ تو بہت اچھی بات ہے! لیکن تم جلدی مت کرو، ذرا رک جاؤ۔ میں بھی ایک خبر سناتی ہوں — سامنے والے راستے سے کتوں کا ایک جھنڈ آ رہا ہے۔ وہ بھی اس امن کی خوشی میں شامل ہونے والے ہیں!”
لومڑی کا رنگ اڑ گیا۔ وہ جلدی سے بولی، “ک، ک، کتے آ رہے ہیں؟ اچھا، بہن، میں ابھی آتی ہوں… مجھے ایک ضروری کام یاد آ گیا!” اور وہ دم دباکر وہاں سے بھاگ گئی۔
ایک دن کا ذکر ہے کہ ایک ہرے بھرے گاؤں میں کئی جانور ایک ساتھ رہتے تھے۔ ان سب کا آپس میں بہت پیار تھا۔ وہاں ایک محنتی گائے، ایک چالاک خرگوش، ایک ایماندار گھوڑا اور ایک کام چور بکری بھی رہتی تھی۔ بکری ہمیشہ دوسروں کے کندھے پر اپنا بوجھ ڈالنے کی کوشش کرتی تھی۔
گاؤں کے جانوروں کا منصوبہ
ایک دن سب جانوروں نے فیصلہ کیا کہ وہ ایک خوبصورت سبز باغ بنائیں گے تاکہ گرمیوں میں وہاں آرام کیا جا سکے۔ سب نے خوشی خوشی اپنی ذمہ داریاں سنبھال لیں۔ گائے نے کہا: “میں مٹی برابر کروں گی۔” گھوڑا بولا: “میں بیلچہ چلا کر زمین کھودوں گا۔” خرگوش نے کہا: “میں بیج بو دوں گا۔”
بکری نے منہ بنا کر کہا: “ارے، میں تو بہت نازک ہوں، دھوپ میں میرا رنگ کالا ہو جائے گا، میں تم سب کے لیے نگران بن جاؤں گی!”
سب جانور ہنس پڑے لیکن کچھ بولے نہیں۔ وہ جانتے تھے کہ بکری ہمیشہ بہانے بناتی ہے۔
کام شروع ہوا
اگلے دن صبح سویرے سب جانور اپنے کاموں میں مصروف ہو گئے۔ گائے نے زور لگا کر زمین برابر کی، گھوڑے نے ہل چلایا، خرگوش نے بیج بوئے۔ بکری بس ایک درخت کے نیچے بیٹھ کر گھاس چباتی رہی اور ہر تھوڑی دیر بعد بولتی، “واہ، تم لوگ تو بہت اچھا کام کر رہے ہو! میں تو تمہاری نگران ہوں نا، اس لیے دیکھ رہی ہوں کہ سب ٹھیک ہو رہا ہے یا نہیں!”
وقت گزرا
کچھ دنوں میں باغ خوبصورت بن گیا۔ سبز گھاس، خوشبودار پھول، اور ٹھنڈی چھاؤں نے سب کے دل خوش کر دیے۔ اب سب جانور روز شام کو باغ میں آ کر آرام کرتے، کھیلتے اور خوشیاں مناتے۔
لیکن بکری جب بھی آتی، وہ صرف کھانے کے لیے آتی۔ وہ سب کے لائے ہوئے پھل اور پتے کھا جاتی، مگر خود کچھ نہ لاتی۔
نتیجہ
ایک دن سب جانوروں نے مشورہ کیا۔ گائے نے کہا: “ہم سب نے محنت کی، لیکن بکری نے کچھ نہیں کیا۔ اب اسے محنت کی قدر سکھانی چاہیے۔”
اخلاقی سبق
محنت کرنے والا ہمیشہ عزت پاتا ہے، اور کام چوری انسان کو سب کی نظروں سے گرا دیتی ہے